نیویارک،29جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی کانگریس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں امریکی فوجی چار امریکیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے تھے۔بن غازی میں 11ستمبرسن 2012کو ہونے والے اس حملے میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور دیگر تین امریکی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ریپبلکن کی رپورٹ میں امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ کو سکیورٹی میں غفلت برتنے اور سنہ 2012میں ہونے والے حملے کے حوالے سے سست رد عمل پر تنقید کی گئی ہے۔تاہم انھیں سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے خلاف کسی قسم کے شواہد نہیں ملے ہیں۔یہ معاملہ امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو ان کی صدارتی مہم کے دوران شدید خوف زدہ کیے ہوئے ہے۔رواں سال کے آغاز میں ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے اس معاملے پر ہاؤس کی ریپبلیکن کمیٹی کی 11گھنٹے جاری رہنے والی سماعت کے دوران اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔بن غازی میں 11ستمبرسنہ 2012کو ہونے والے اس حملے میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور دیگر تین امریکی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔فوجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس حوالے سے خفیہ اطلاعات اور ذرائع نہیں تھے کہ وہ تیزی کے ساتھ اس حملے کو روک پاتے۔کمیٹی کی تحقیقات کا نتیجہ سناتے ہوئے چیئرمین ٹرے گاؤڈی کا کہنا تھا کہ اس وقت فوری طور پر لیبیا کی جانب کسی کو بھی روانہ نہیں کیا گیا تھا جبکہ دو امریکی اس حملے کے تقریباً آٹھ گھنٹے کے بعد ہلاک کیے گئے۔انھوں نے مزید کہا کہ امریکی امداد انتہائی سست تھی کیونکہ اس وقت یہ سوچا جا رہا تھا کہ لیبیا کے احساسات کو ٹھیس نہ پہنچے۔ہیلری کلنٹن کی مہم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس رپورٹ میں اور دیگر گذشتہ تحقیقات میں کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔انھوں نے کمیٹی میں ریپبلکن کی اکثریت پر ہیلری کلنٹن کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے تاہم ٹرے گاؤڈی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا۔